پاکستان
22 فروری ، 2013

اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیاں، اندھیر نگری چوپٹ راج

اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیاں، اندھیر نگری چوپٹ راج

کراچی… خصوصی رپورٹ: افضل ندیم ڈوگر… پاکستان میں اوپن لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے احکامات خوش آئند ہیں لیکن جناب چیف جسٹس صاحب کی خدمت میں عرض ہے کہ ملک کے دیگر اداروں کی طرح ایکسائز و موٹر وہیکل ڈپارٹمنٹ، پولیس اور متعلقہ اداروں کے افسران کی ٹرانسپورٹ مافیا سے ملی بھگت کے باعث اس شعبے میں بھی اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے۔ یہ صرف ایک شہر کراچی ہی کی صورتحال نہیں بلکہ ملک کے مختلف شہروں میں بھی کچھ ایسا ہی کہ ٹرانسپورٹ مافیا کی گاڑیاں قسط در قسط کئی کئی لوگوں کو فروخت ہوتی رہتی ہیں۔ گاڑیوں کے اصل مالکان باہمی معاہدے کے تحت قسطوں میں رقم کی وصولی تک خریدار کو اصل کاغذات ہی نہیں دیتے۔ یوں ایسی گاڑیاں ان کے اصل کاغذات کی فوٹو کاپی پر ہی مختلف افراد اور شہروں میں بکتی اور پورے ملک میں چلتی رہتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق کراچی میں چھوٹی بڑی لگ بھگ 60 فیصد بسیں، 65 فیصد ٹرالر، ٹرک اور واٹر ٹینکرز جبکہ 55 فیصد ٹیکسیاں اور رکشہ اوپن ٹرانسفر لیٹر پر ہی چل رہے ہیں۔ شو روم مافیا کی اصلاح ہے کہ ری سیل کے دوران فرسٹ اونر والی گاڑی کی ویلیو زیادہ ہوتی ہے یا پھر اکثر لوگ ایکسائز آفس کے دھکے کھانے کا بہانہ کرتے ہیں۔ اس لئے ایک اندازے کے مطابق کراچی میں 30 فیصد جبکہ اندرون ملک 40 فیصد کاریں اور 25 فیصد موٹر سائیکل اوپن ٹرانسپورٹ لیٹر پر ہی چل رہی ہیں۔ کراچی سمت ملک کے بڑے شہروں میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کمپیٹرائزد ہے لیکن بلوچستان کے نواحی شہروں کے موٹر وہیکل رجسٹریشن دفاتر میں سب چلتا ہے۔ کراچی کے مقابلے میں ان شہروں خصوصاً لسبیلہ میں گاڑیوں کے ٹیکس میں محض چند ہزار روپے کا فرق ہے۔ ٹیکس بچانے اور مٹھی گرم کرنے پر ہر طرح کی گاڑی کے کسی بھی طرح کے کاغذات پر رجسٹریشن ہوجاتی ہے۔ یہاں رجسٹرڈ کی گئی ٹرانسپورٹر مافیا کی ایل ایس اور ایل ایس بی نمبر پلیٹ لگی 40 فیصد بسیں، ٹرک، ٹرالرز، ٹینکرز اور دیگر گاڑیوں کا ٹیکس بلوچستان میں ادا ہوتا ہے جبکہ یہ گاڑیاں سڑکیں کراچی کی تباہ و برباد کرتی چلی آرہی ہیں۔ یہی نہیں کراچی سمیت ملک بھر میں چنگ چی رکشے بھی ایک بڑی مافیا بن چکے ہیں۔ موٹر سائیکل کا صرف لگ بھگ عمر بھر کا ایک ہزار روپے کا ٹیکس ادا کرکے ہزاروں موٹر سائیکلز کو کمرشل بنیادوں پر چنگ چی رکشہ پر لگا کر چلایا جارہا ہے۔ شہر کا ٹریفک نظام تباہ کرنے والی اس مفت خور مافیا سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ سپریم کورٹ کی باز پرس پر پولیس اور متعلقہ اداروں کی چند دن کی چاندی ہوگی اور حسب سابق پھر وہی مافیا راج ہوگا۔

مزید خبریں :