02 دسمبر ، 2024
خیبر پختونخوا حکومت نے اسلام آباد ڈی چوک میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو ایک ایک کروڑ روپے دینے کی منظوری دے دی۔
پیر کو خیبر پختونخوا کابینہ کی جانب سے کئی اہم فیصلے کیے گئے جس میں جنوبی وضم شدہ اضلاع، ملاکنڈ میں متعلقہ اداروں کو بلٹ وبم پروف گاڑیوں کی فراہمی، پشاور ہائی کورٹ کے لیے 10 ججز کی نئی آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری شامل ہے۔
خیبر پختونخوا کی کابینہ نے ڈی چوک میں جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو ایک ایک کروڑ اور زخمیوں کو 10،10لاکھ روپے دینے کی منظوری بھی دی۔
اس کے علاوہ خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2023 کی منظوری بھی دی گئی۔
صوبائی کابینہ نے مالی سال 2022-23 کے لیے کے پی ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ اسمبلی میں پیش کرنے اور رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت کام کرنے کے لیے انفارمیشن کمشنرز تعینات کرنے کی منظوری بھی دی۔
علاوہ ازیں جیلوں میں سکیورٹی آلات، جیمرز، کمیونیکیشن سسٹم،سی سی ٹی وی کیمروں کی خریداری و تنصیب کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری بھی دی گئی۔
صوبائی کابینہ نے ضلع مہمند کے 106 خاصہ داروں کو کے پی پولیس میں ضم کرنے، سال 2024-25 کے لیے کے پی شوگرکین اینڈ شوگربیٹ کنٹرول بورڈ اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ 2022 کے تحت ایک فیصد رعایت دینے کی منظوری دی۔
کے پی ہاؤسنگ اتھارٹی کے لیے سال 2024-25 کے بجٹ تخمینے ، فرنٹیئر فاؤنڈیشن کے لیے مالی سال کے دوران گرانٹ میں اضافے ، خصوصی تعلیم کے اداروں میں زیرتعلیم خصوصی طلباء کی آمدورفت کے لیے گاڑیوں کی خریداری پرعائد پابندی میں نرمی کی منظوری دی گئی۔
صوبائی کابینہ نےکے پی کے دو ہیلی کاپٹرز کے آپریشن اور دیکھ بھال کے لیے پاک فضائیہ سے مزید 3 سال کا معاہدہ کرنے کی بھی منظوری دی۔
اس کے علاوہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ کو بند کرنے، سابق معاون خصوصی وزیراعلیٰ کے پی آنجہانی سردار سورن سنگھ کے ورثاء کے لیے خصوصی معاوضے کی منظوری دی گئی۔
اے ڈی پی کے تحت ایک اسکیم کو بحال کرتے ہوئے 70 پرائمری اسکولوں کو مڈل سطح پر اپ گریڈ کرنے اور ڈی آئی خان میں 1984 کنال اراضی محکمہ تعمیرات سے محکمہ سیاحت کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔
خیال رہے کہ 26 نومبر کو سکیورٹی فورسز نے اسلام آباد مظاہرین سے خالی کرایا، آپریشن شروع ہوتے ہی وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی موقع سے فرار ہوگئیں تھیں اور کارکن بھی بھاگ نکلے تھے۔ پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کیا تھا۔
علی امین اور بشریٰ بی بی اسلام آباد سے فرار کے بعد مانسہرہ چلے گئے تھے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے کارکنوں کے جاں بحق ہونے کے متضاد دعوے کیے گئے تھے۔ لطیف کھوسہ نے 278 کا دعویٰ کیا تھا بعد ازاں پی ٹی آئی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے 12 کارکنوں کے نام بتائے تھے۔