04 دسمبر ، 2024
سیئول: جنوبی کوریا کے قانون سازوں نے ناکام مارشل لاء کے بعد صدر یون سک یول کے خلاف مواخذےکی تحریک جمع کرا دی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سیاسی دباؤ کے باعث جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے بدھ کے روز علی الصبح ملک میں نافذ مارشل لاء اٹھا لیا جس کے بعد فوج کی بیرکوں میں واپسی ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ فوج نے پارلیمنٹ کو گھیر لیا تھا جس پر پارلیمنٹ نے مارشل لاء کے نفاذ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
مارشل لاء لگانے کے بعد پارلیمنٹ تیزی سے حرکت میں آئی، قومی اسمبلی کے اسپیکر وون شیک نے اعلان کیا کہ یہ قانون 'غلط' ہے اور قانون ساز عوام کے ساتھ جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدر یون سک یول کے اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ صدر کا اقدام ملک سے غداری ہے، مارشل لاء کا فیصلہ واپس لینے کے بعد انہیں عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی اپوزیشن جماعتوں نے صدریون سک یول کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع کرادی۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ صدرکےخلاف مارشل لا کے نفاذ پر مواخذے کی تحریک جمع کرائی ہے اور مواخذے کی تحریک پر جمعہ تک ووٹنگ متوقع ہے۔
صدر نے مارشل لاء کے نفاذ کا اعلان کیوں کیا؟
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ اپوزیشن کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے باعث مارشل لاء نافذ کیا، شمالی کوریا کی طرف جھکاؤ رکھنے والی اپوزیشن پارلیمنٹ پر قابض تھی۔
جنوبی کوریا کے صدر نے پارلیمنٹ میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے حالیہ اقدامات کو اس فیصلے کا محرک قرار دیا تھا جس نے حکومتی بجٹ کو مسترد کر دیا تھا اور ملک کے چند اعلیٰ پراسیکیوٹرز کے مواخذے کی تحریک پیش کی تھی۔
جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لاء کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیا تھا، جنوبی کوریا کے 300 کے ایوان میں 190 ارکان نے مارشل لاء کے خلاف ووٹ دے کر صدارتی فیصلے کو کالعدم قراردے دیا تھا۔