15 جنوری ، 2014
حیدرآباد …حیدرآباد کا ایک کمسن طالب علم زندگی اورموت کے بیچ کھڑا جنگ لڑرہاہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچے کوفوری طور پربون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی ضرورت ہے۔دادن شاہ محلے کے رہائشی چھ سالہ عبدالرافع کو جہاز اڑانے کا بہت شوق ہے، وہ پا ئلٹ بن کرآسمان پراڑناچاہتاہے لیکن اس کے شوق کی پروان میں مہلک بیماری اس وقت آڑے آگئی جب تین ماہ قبل بخارکے بعد ابتدائی ٹیسٹ میں ڈاکٹروں نے خطرناک بیماری کا انکشاف کیا۔ عبدالرافع اب اسکول نہیں جاسکتا۔ حالت دن بدن حالت خراب ہوتی جارہی ہے منہ سے خون بہنے لگے توباپ لخت جگر کو لے کر قریبی تھلیسیمیا سینٹر بھاگتا ہے جہاں خون کی بوتل اسے پھر سے عارضی زندگی بخشتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عبدالرافع کے جسم میں خون نہیں بن رہا۔ زندگی دور اور موت قریب ہوتی جارہی ہے۔ فوری طور بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کی ضرورت ہے اس کی حالت خراب ہوتی جارہی ہے، زندگی کے چانس کم ہیں۔ زندگی کتنی کٹھن ہوگی اس کا اندازہ شاید عبدالرافع کے باپ عرفان علی کو اچھی طرح ہے۔ کارپینٹرکے پیشے سے وابستہ وہ ماہانہ 8ہزارتک ہی کما سکتا ہے، ایسے میں مہنگا علاج بس ایک خواب ہی ہے۔ بچے کے والد کا کہنا ہے کہ پریشان ہوں، خون لینے کے لئے چکر لگاتا ہوں، وزیراعظم نوازشریف اور صدر ممنون حسین مدد کریں، میرے بیٹے کی زندگی بچایئں، بیٹے کے منہ سے خون نکلتا ہے بہت تکلیف ہوتی ہے۔ بچے کے علاج پر پچیس تیس لاکھ روپے کے اخراجات آ رہے ہیں، ہنستامسکراتاچہرہ اب درد اورتکلیف کی تصویر بن چکاہے۔ معصوم عبدالرافع اوراس کے والدین کو اب کسی مسیحا کی تلاش ہے جو اس ننھے پائلٹ کونئی زندگی کی نوید دے سکے۔