25 جون ، 2014
بنوں.....شمالی وزیرستان سے اپنے گھروں کو خیربادکہنے والوں کے لئے صرف گھرچھوڑنے کا غم ، رہائش اورکھانے پینے کی آزمائش ہی نہیں سفری مشکلات کی وجہ سے مختلف امراض بھی نقل مکانی کرنے والوں کے لئے امتحان بن کر سامنے آرہےہیں ۔وومن اینڈ چلڈرن اسپتال بنوں کا ایک بڑا اسپتال ہے۔جہاں تقریباً130بستروں کی گنجائش ہے۔یہ گنجائش بنوں کی 9 لاکھ آبادی کے لئے پہلے ہی ناکافی تھی، لیکن شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے بعد نقل مکانی کرنے والوں کے دباؤ نے اس اسپتال کے لئے بے ہنگم کیفیت پیدا کردی ہے۔اس وقت اس اسپتال میں تقریباً 8سومریض زیرعلاج ہیں ۔درد اورتکلیف سے کراہتے بچے پیٹ کی بیماری،سفر کی وجہ سے بخار کی شکایت،جسم درد،ڈائریا اوردیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔مریضو کی بھرمار کی وجہ سے بستر مل جاناخوش قسمتی سمجھا جاتاہے۔اکثرمریضوں کو صحن میں فرش پر ہی علاج کے لئے لٹادیاجاتاہے۔یہاں بڑی تعدادخواتین مریضوں کی بھی لائی جارہی ہے۔حاملہ خواتین کے لئے یہ سفر اوراس سے جڑی ہرمشکل مزید سخت ہورہی ہے۔ایم ایس ڈاکٹرحبیب اللہ کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں مریضوں کا دکھ اوربھی بڑھ جاتاہے لیکن وہ اوران کی ٹیم ہرمریض کو اطمینان سے چیک کرنے اوراسے بہتر سے بہتر سہولت فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہے۔وومن اینڈ چلڈرن اسپتال کے علاوہ خلیفہ گل نواز ٹیچنگ اسپتال ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹراسپتال اوردیگرموبائل پوائنٹس پر بھی پاک فوج اوردیگر ادارے مریضوں کے علاج ومعالجہ کے لئے دن رات کام کررہےہیں لیکن خواتین اوربچوں کے لئے مخصوص اس اسپتال میں مریضوں کا رش دن دن بڑھتاجارہاہے۔