16 جون ، 2017
کراچی سینٹرل جیل سے خطرناک قیدی انگلش فلموں کے انداز میں فرار ہوئے،تین دن پہلے فرار ہونے والوں ملزمان نے پہلے بال کاٹے،شیو کیا،حلیہ بدلا۔
ایڈیشل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی کا دعویٰ ہے کہ ملزمان نے شیوکرنے کے لیے جج کے چیمبر کےساتھ بنا ہوا واش روم استعمال کیا،وہ جیل کی بلند دیوار سے نہیں، بلکہ جوڈیشل کمپلیکس کے دروازے سے فرار ہوئے۔
ذرائع کے مطابق کراچی سینٹرل جیل سے کالعدم لشکر جھنگوی کے ملزمان ممتاز اور محمد احمد کے جیل توڑ کر فرار ہونے کے واقعے کی تفتیش میں پیش رفت ہوئی ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق جیل میں چار ایسے مقامات ہیں جہاں تالے لگے نہیں ہوتے،ان مقامات میں جیوڈیشل کمپلیکس، بیرکس کی جانب جانے والی ڈھلان اور مین گیٹ شامل ہیں۔
مین گیٹ پر کھڑے پولیس ہلکار جیل سے باہر جانے والوں سے پوچھ گچھ نہیں کرتے کیونکہ جیل میں جاری تعمیراتی کام جاری ہونے وکے باعث روزانہ 30سے 50 مزدور آتے جاتے ہیں۔
دوسری جانب جیوڈیشل کمپلیکس کے اطراف میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے بھی کام نہیں کررہے۔
مفرور قیدیوں ممتاز اور محمد احمد کو 2013ء میں اس وقت کے ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے گرفتار کیا تھا۔
ملزم ممتاز پر34 جبکہ محمد احمد 5 افراد کے قتل کے مقدمات درج ہیں،ملزم ممتاز ایم کیو ایم کے 30 کارکنوں کے قتل میں ملوث ہے۔
دوسری جانب تفتیشی حکام نے فرار ہونے والے ملزمان کے اہل خانہ کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔
دونوں قیدی اورنگی ٹاؤن کے رہائشی ہیں، ملزمان کے اہل خانہ اور ملنے والوں کی نشاندی پر سی ٹی ڈی کی جانب سے چھاپے مارے جارہے ہیں۔