11 ستمبر ، 2019
دو ہفتے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ایک ذمہ دار نے ویسٹ انڈیز کے سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر کورٹنی والش کے ایجنٹ کو جمیکا میں فون کرکے کہا کہ پی سی بی کا پینل کورٹنی والش کا بولنگ کوچ کیلئے انٹر ویو لینا چاہتا ہے۔
کورٹنی والش کے ایجنٹ نے فون تو ریسیو کرلیا لیکن وہ نیند سے جاگ کر غنودگی میں کہہ رہا تھا کہ جناب اس وقت کنگسٹن جمیکا میں رات کے 2 بجے ہیں اور آدھی رات کو کورٹنی والش کو نیند سے جگانا ممکن نہیں ہے، آپ صبح کال کرلیں میں ان سے بات کرکے انٹرویو کا وقت لے لوں گا۔
اگلے دن ویسٹ انڈیز کے سابق فاسٹ بولر سے انٹرویو کا وقت طے ہوا جس کے بعد ان کا انٹرویو لیا گیا لیکن اس سے پہلے ہی پاکستان کرکٹ بورڈ وقار یونس کو بولنگ کوچ بنانے کا فیصلہ کرچکا تھا یہی وجہ تھی کہ وقار یونس نے اپنی اہلیہ کے ساتھ سڈنی سے لاہور کا سفر کیا۔
پی سی بی کے حد درجہ ذمہ دار ذرائع کے مطابق پاکستان سے فون کرنے والے کو اس بات کا علم ہی نہیں تھا کہ اس وقت ویسٹ انڈیز میں آدھی رات ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں جب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور بولنگ کوچ کے انٹرویوز ہورہے تھے تو انٹرویو لینے والے پینل کے سامنے بولنگ کوچ کیلئے ایک ہی نام وقار یونس کا سامنے آیا جس پر پینل نے حیرت کا اظہار کیا کیوں کہ ہیڈ کوچ کیلئے مصباح الحق اور محسن حسن خان کے درمیان مقابلہ تھا۔
پینل کے اعتراض پر کہ بولنگ کوچ کیلئے صرف وقار یونس نے ہی اپلائی کیا ہے تو اچانک کورٹنی والش کے ایجنٹ کو نیند سے جگایا گیا۔
وسیم خان، ذاکر خان، اسد علی خان، بازید خان اور انتخاب عالم پر مشتمل کمیٹی نے مصباح اور وقار یونس کو 3، 3 سال کیلئے ہیڈ کوچ اور بولنگ کوچ بنانے کی منظوری دی جبکہ مالی معاملات پی سی بی نے خود طے کیے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پینل نے انٹرویو شروع کیے تو انہیں سب سے پہلے یہ بتایا گیا کہ ہم نے ہیڈ کوچ اور بولنگ کوچ پاکستانی ہی مقرر کرنا ہے، اس لیے ہیڈ کوچ کیلئے ڈین جونز اور یوہان بوتھا پہلے ہی مرحلے میں آؤٹ ہوگئے جبکہ بولنگ کوچ کیلئے جلال الدین اور یاسر عرفات کو پی سی بی نے خود ہی شارٹ لسٹ کرلیا تھا لیکن دونوں کے انٹرویوز سے گریز کیا گیا۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کیلئے مصباح الحق، محسن خان کے علاوہ رسمی طور پر آسٹریلیا کے ڈین جونز اور جنوبی افریقا کے یوہان بوتھانے انٹرویوز دیے تھے، ڈین جونز اور یوہان بوتھا کے انٹرویوز وڈیو لنک کے ذریعے کیے گئے۔
بولنگ کوچ کیلئے وقاریونس اور ویسٹ انڈیز کے سابق فاسٹ بولر کورٹنی والش کے انٹرویوز ہوئے تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے بیٹنگ کوچ کیلئے بھی درخواستیں طلب کی تھیں تاہم اس کے انٹرویوز نہیں ہوسکے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ مکی آرتھر کے جانے سے خالی ہوا تھا جن کے عہدے کی مدت ورلڈ کپ کے بعد ختم ہوگئی تھی اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے معاہدے میں توسیع نہیں کی تھی۔
ہیڈ کوچ کے علاوہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور بولنگ کوچ اظہر محمود کے معاہدے بھی ختم ہوگئے تھے جن کی توسیع نہیں کی گئی۔
خیال رہے کہ مصباح الحق ہیڈ کوچ کیلئے درخواست دینے والے آخری امیدوار تھے، انھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کی رکنیت سے استعفی دے کر عہدے کیلئے درخواست دی تھی۔