کورونا: حکومتی کارکردگی سے مطمئن افراد کی شرح میں 15 فیصد کمی

اسلام آباد: کورونا وائرس کی وبا کنٹرول میں ہے یا نہیں ؟ اور وفاقی حکومت کی اس معاملے پر کارکردگی کیسی ہے ؟ عوامی آراء گیلپ پاکستان کے سروے کے ذریعے سامنے آگئی۔ 

عوامی آراء گیلپ پاکستان  کا یہ سروے ملک بھر سے شماریاتی طور پر منتخب ایک ہزار سے زائد افراد سے بذریعہ ٹیلی فون 4 جون سے 13جون 2020کے درمیان کیا گیا۔

سروے میں کورونا وائرس کی وبا کنٹرو ل ہونے کے سوال پر عوامی رائے بٹی ہوئی نظر آئی، 47 فیصد افراد نے کورونا وائر س کی وباء کے کنٹرول میں ہونے کا کہا جب کہ 45 فیصد نے اختلاف کیا اور کہا کے وبا کنٹرول میں نہیں ہے اور 7 فیصد نے اس پر کوئی رائے نہیں دی۔

گیلپ پاکستان نے عوام سے یہ بھی پوچھا کے کیا وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کی صورتحال کو بہتر کنٹرول کیا ہے ؟ تو سروے میں شامل 67 فیصد نے حکومتی کارکردگی کی تعریف کی  البتہ 28 فیصد ناراض نظر آئے اور کہا کے حکومت نے کورونا کے معاملے کو بہتر کنٹرول نہیں کیا۔ 

حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی صورتحال کو بہتر کنٹرول کرنے کا کہنے والوں کی شرح گزشتہ سرویز کے مقابلے میں کم ہوئی ہے، مارچ میں 60 فیصد، اپریل میں 77 فیصد  جب کہ اپریل کے وسط میں 82 فیصد افراد نے حکومتی کارکردگی پر اطمینان کا اظہا رکیا تھا مگر موجودہ سروے میں یہ 15 فیصد کمی کے بعد 67 فیصد پر آگئی۔

پاکستان کا پڑوسی ملک بھارت سے موازنہ کیا جائے تو وہاں 82 فیصد افراد نے حکومتی رسپانس کو بہتر کہا، دنیا کے 17 ممالک میں اپنی اپنی حکومتوں سے کورونا وائرس کے معاملے پر سب سے زیادہ مطمئن ملائیشیا 91 فیصد اور بھارت سے 84 فیصد افراد نظر آئے جب کہ پاکستان کا اس فہرست میں چوتھا نمبرتھا۔

سروے میں ہر 3 میں سے 1 پاکستانی یعنی 32 فیصد حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے اعدادوشمار پر شک کا اظہار کرتے نظر آئے جب کہ 57 فیصد نے حکومتی اعدادوشمار پر بھروسہ کیا اور انہیں درست کہا۔ 

گیلپ کے سروے میں 11 فیصد نے اس سوال پر کوئی رائے دینے سےگریز کیا جب کہ گیلپ پاکستان نے عوام سے ان کے حلقہ احباب میں کسی شخص کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا سوال بھی کیا  تو 78 فیصد نے کہا کے ان کے جاننے والوں میں کوئی کورونا سے متاثر نہیں ہوا جب کہ 22 فیصد نے کہا کے جی ہاں ان کے جاننے والوں میں لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ 

سروے میں 12 فیصد افراد ایسے بھی تھے جن کا کہنا تھا کے وہ ایسے افراد کو جانتے ہیں جن کی موت کورونا وائرس کے باعث ہوئی ہے جب کہ 88 فیصد نے کہا کے ان کے کسی جاننے والے کی موت کورونا سے نہیں ہوئی۔

سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی شرح میں اضافے کے ساتھ عوام میں اس وائرس سے لاحق خطرات کو شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھنے والے افراد کی شرح بھی کم ہوئی ہے۔

کورونا وائرس سے لاحق خطرات حقیقی یا بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے سوال پر موجودہ سروے میں 55 فیصد افراد نے خطرات کو ایک بارپھر غیر حقیقی اور بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کاکہا جب کہ 41 فیصد نے اس رائے سے اختلاف کیا اور کہا کے وائرس سے لاحق خطرات حقیقی ہیں اور انہیں بالکل بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا گیا، 4 فیصد نے اس پر کوئی رائے نہیں دی۔

ماضی میں اسی سوال کے جواب میں مارچ 2020 میں خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا کہنے والوں کی شرح 62 فیصد تھی، اپریل کے آغاز میں لوگوں کے خیالات میں کوئی فرق نہیں آیا البتہ اپریل کے وسط میں یہ کم ہو کر 49 فیصد ہوگئی، مئی میں اس میں اضافہ ہوا اور یہ 63 فیصد ہوگئی جب کہ موجودہ سروے میں 8 فیصد کمی کے بعد خطرت کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا کہنے والوں کی شرح 55 فیصد پر آگئی ہے۔

حیران کن طور پر کورونا کے سب سے زیادہ کیسز کا سامنا کرنے والے دو صوبے یعنی سندھ میں 65 فیصد اور پنجاب میں 55 فیصد نے کورونا کے خطرات کو بڑھاچڑھا کر پیش کرنے کا کہا البتہ گزشتہ سروے کے مقابلے میں یہ کم ہے جب کہ خیبرپختونخوا میں یہ شرح 43 فیصداور بلوچستان میں یہ شرح 40 فیصد ہے۔

سروےمیں یہ بھی دیکھا گیا کہ پاکستان میں 55 فیصد میں کورونا وائرس کے خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا کہنے والوں کی شرح پڑوسی ملک بھارت سے 42 فیصد سے زیادہ ہے۔ 

گیلپ پاکستان کے سروے میں عوام سے یہ بھی پوچھا گیا کے اگر اسکول آج کھولے جائیں تو کیا وہ اپنے بچوں کو وہاں بھیجیں گے ؟ جواب میں حیران کن طور پر عوام کی اکثریت یعنی 73فیصد نے بچوں کو اسکول بھیجنے پر رضامندی کا اظہار کیا جبکہ 24 فیصد نے اس کی مخالفت کی  جس کے بعد عوام سے پوچھا گیا کے اگر وہ ٹیچر ہوتے تو اسکول کھلنے کی صورت میں کیا وہاں جاتے ؟ تو 68 فیصد پاکستانیوں نے اس پر رضامندی ظاہر کی جب کہ 16 فیصد نے مخالفت کی، 17 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔

سروے میں ہر 5 میں سے 3 پاکستانی یعنی 59 فیصد پُر امید نظر آئے کے سال کے اختتام تک صورتحال نارمل ہوجائے گی جبکہ 29 فیصد کا خیال تھا کے ایسا نہیں ہوگا، 12 فیصد نے اس سوال پر کوئی رائے نہیں دی۔ 

سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کے حکومت کی جانب سے ایس او پیز کے نفاذ کے بعد جمعے کی نماز پڑھنے کا کہنے والوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔

گزشتہ سروے میں 51 فیصد افراد نے جمعے کی نماز ادا کرنے کا کہا تھا لیکن اس سروے میں 65 فیصد افراد نے نماز جمعہ کی ادائیگی کا کہا اس سال عید کی نماز مسجد میں ادا کرنے کا بھی 76 فیصد افراد نے کہا، عید الفطر پر گھریلو خرچوں میں اضافے یا کمی کے سوال پر سروے میں 24 فیصد افراد نے خرچوں میں اضافہ ہونے  جب کہ 55 فیصد نے کمی ہونے کا بتایا، 21 فیصد نے کہا کے خرچوں میں کوئی فرق نہیں آیا۔ 

ملک میں لاک ڈاؤن کو نرم کرکے کاروبار کھولنے کے سوال پر عوام بٹی ہوئی نظر آئی، 47 فیصد نے لاک ڈاؤن میں نرمی کرکے کاروبار کھولنے کے حق میں تو 48 فیصد نے اس کی مخالفت میں رائے دی 5 فیصد نے اس سوال پر کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔

 گیلپ پاکستان نے عوام سے یہ سوال بھی کیا کے کیا کورونا وائرس کے باعث ان کی گھریلو آمدنی میں کمی ہوئی ہے ؟جواب میں سروے میں شامل 88 فیصد افراد نے کہا کے جی ہاں ایسا ہوا ہے جبکہ 12فیصد نے کہا کے کورونا وائرس سے ان کی گھریلو آمدنی میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

سروے میں تنخواہ دار طبقے سے بھی یہ سوال کیا گیا کہ کورونا وائرس نے انہیں کیسے متاثرکیا ہے ؟ تو 17 فیصد نے آمدن میں کوئی فرق نہ آنے کا کہا، 19 فیصد نے ملازمت سے ہاتھ دھونے، 18 فیصد نے تنخواہ میں کٹوتی ، 7 فیصد نے بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیجنے، جبکہ 4 فیصد نے تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیجے جانے کا کہا۔

گھرکی بنیادی ضروریات پوری کرنے کےلیے کھانے کی تعداد میں کمی کے سوال پر سروے میں 26 فیصد فیصد افراد نے کہا کے انہوں نے ایسا کیا ہے، گزشتہ سروے میں یہ شرح 23 فیصد تھی۔

گیلپ پاکستان کے مطابق گھرکی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے کھانے کی تعداد کم کرنے کا کہنے والوں میں 9 لاکھ گھرانوں کا اضافہ ہوا ہے اور اب 78 لاکھ گھرانے ایک وقت کا کھانا کم کھا کراپنی ضروریات پوری کررہے ہیں۔ 

علاوہ ازیں سروے میں تقریباً 2 کروڑ سے زائد افراد نے گھرکی بنیادی ضروریات پوری کرنے کےلیے کسی دوست یا رشتے دار سے مدد مانگنے جب کہ 70 لاکھ مزید لوگوں نے اخراجات پورے کرنے کےلیے ذرائع آمدن بڑھانے پر غور کرنے کا کہا، اثاثے بیچ کر اپنی ضروریات پوری کرنے کا کہنے والے گھرانوں کی تعداد اب 21 لاکھ ہوگئی ہے۔

 البتہ سروے میں این جی او ز اور سرکاری اداروں سے مدد لینے کا کہنے والوں میں 12 لاکھ افراد کی کمی ہوئی ہے۔ 

گیلپ پاکستان کے سروے میں ہر 4 میں سے 1 پاکستانی نے گھر کی بنیادی ضروریات پوری کرنے کےلیے سستی غذائی اشیاء استعمال کرنے  جب کہ ہر 6 میں سے 1 پاکستانی نے گھریلو اخراجات پورے کرنے کے لیے اپنی سیونگ استعمال کرنے کا بھی کہا۔

مزید خبریں :