ویکسینز سے کووڈ کی طویل المعیاد علامات سے زیادہ تحفظ نہیں ملتا، تحقیق

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

کووڈ ویکسینز سے بیماری سے متاثر ہونے پر ہسپتال میں داخلے اور موت کے خلاف تو ٹھوس تحفظ ملتا ہے مگر طویل المعیاد علامات کے حوالے سے ان کی افادیت بہت زیادہ نہیں۔

یہ بات امریکا کی واشنگٹن یونیورسٹی کی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس سے قبل طبی ماہرین کو توقع تھی کہ ویکسین کے استعمال کے بعد کسی فرد کے کووڈ سے متاثر ہونے پر لانگ کووڈ کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوگا۔

مگر جریدے جرنل نیچر میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینیشن نہ کرنے والوں کے مقابلے میں ویکسین استعمال کرنے والوں میں لانگ کووڈ کے خطرے میں محض 15 فیصد کمی آتی ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینز جس مقصد کے لیے تیار ہوئیں ان میں تو وہ بہترین کام کررہی ہیں یعنی بہت زیادہ بیمار ہونے اور موت سے بچانے کے لیے، مگر لانگ کووڈ کے خلاف ان کی افادیت بہت زیادہ نہیں۔

محققین نے بتایا کہ کووڈ ویکسینز وبا کے پہلے سال کے اندر تیار ہوگئی تھیں اور اس وقت تک ڈاکٹروں، سائنسدانوں اور مریضوں کو لانگ کووڈ کی موجودگی کا علم نہیں تھا اور اسی لیے انہیں طویل المعیاد علامات سے تحفظ کے لیے ڈیزائن نہیں کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ یہ وائرس طویل المعیاد اثرات مرتب کرسکتا ہے اور ہمیں ویکسینز پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق میں یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ویٹرنز افیئرز کے نیشنل ہیلتھ ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔

یہ ویکسینیشن کے بعد کووڈ سے متاثر ہونے والے لگ بھگ 34 ہزار افراد اور ایک لاکھ 13 ہزار سے زیادہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کا ڈیٹا تھا جو جنوری سے اکتوبر 2021 کے دوران کووڈ سے متاثر ہوئے۔

بیماری کو شکست دینے کے بعد ان افراد کا جائزہ 6 ماہ تک لیا گیا تاکہ دیکھا جاسکے کہ ان کو طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوتا ہے یا نہیں ۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسینز کے استعمال سے لانگ کووڈ سے تو زیادہ تحفظ نہیں ملتا مگر وہ چند زیادہ خطرناک طویل المعیاد علامات کی روک تھام میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق ویکسینز کے استعمال سے پھیپھڑوں کے طویل المعیاد امراض کا خطرہ لگ بھگ 50 فیصد جبکہ بلڈ کلاٹس کا خطرہ 56 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

محققین نے کہا کہ ضروری نہیں کہ ہر فرد کو کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا سامنا ہو بلکہ ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے والے صرف 10 فیصد افراد میں لانگ کووڈ کو دیکھا گیا، مگر چونکہ مریضوں کی تعداد بہت زیادہ تھی تو 10 فیصد بھی کافی زیادہ لگتے ہیں۔

تحقیق میں بوسٹر ڈوز کے اثرات کا جائزہ تو نہیں لیا گیا مگر محققین نے کہا کہ بوسٹر سے بہت زیادہ فرق کی توقع نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ ویکسینز لانگ کووڈ سے تحفظ کے لیے ڈیزائن نہیں ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں وائرس کے طویل المعیاد اثرات سے تحفظ کے لیے اضافی کوششوں پر غور کرنا چاہیے۔

مزید خبریں :