صحت و سائنس
01 جنوری ، 2013

سندھ میں خسرہ سے210 ہلاکتیں ہوئیں، عالمی ادارہ صحت

سندھ میں خسرہ سے210 ہلاکتیں ہوئیں، عالمی ادارہ صحت

کراچی …عالمی ادارہ صحت نے خسرہ پر رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں خسرہ پھیلنے کی بڑی وجہ حفاظتی کورس مکمل نہ کرنا تھا، 53 فیصد بچے حفاظتی ٹیکوں سے محروم رہے اور اب تک 210 بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2012 میں خسرہ کی وباء سے مجموعی طور 13 ہزار 973 بچے متاثر ہوئے،سندھ میں مجموعی طور پر خسرہ کے 7 ہزار 274 کیسز رپورٹ ہوئے، عالمی ادارہ صحت نے یکم جنوری سے 9 جنوری تک خسرہ کے خلاف ہنگامی مہم شروع کر دی ہے اور یہ مہم سکھر ، خیر پور، لاڑکانہ ، قمبر شہداد کوٹ اور کھوٹکی میں چلائی جائے گی،عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 29 لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاو کے ٹیکے لگائے جائیں گے،حکومت سندھ کو 13 لاکھ انجکشن فراہم کر دیئے۔دسمبر کے آخری ہفتے میں خسرہ کی 52 وبائیں پھیلیں۔سندھ میں خسرہ سے اب تک 100 سے زاید بچے انتقال کرچکے ہیں۔طبی ماہرین کے کہنا ہے کہ خسرہ کا واحد علاج حفاظتی ٹیکوں کا مکمل کورس ہے۔اندرون سندھ میں خسرہ کی وبا اب تک ایک سو سے زاید بچوں کی جان لے چکی ہے جبکہ بائیس سو سے زاید بچے اس مرض میں مبتلا ہیں۔خسرہ سے بچاوٴ اور اس کے ممکنہ علاج کے حوالے سے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر اقبال میمن کا کہنا ہے کہ خسرہ کا پھیلاوٴ کھانسی،سانس اور نزلہ کے ذریعے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے جبکہ کھڑے پانی اور مچھر سے خسرہ نہیں پھیلتا۔جتنے بھی کیسز ابھی تک سامنے آئے ہیں ان میں ٹیکے نہیں لگے۔اور ٹیکے نہ للگنے سے یہ مرض یک سے دوسرے بچے میں پھیل رہا ہے۔اس کو روکنا ضروری ہے۔طبی ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ خسرہ میں وٹامن اے کے کیپسولز دینا ضروری ہیں۔یہ کیپسولز 10 ہزار ،20 ہزار یونٹ کے ہوتے ہیں جو ای پی آئی کے سینٹرز سے لگائے جاتے ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خسرہ کے ایک کورس میں دو ٹیکے ہوتے ہیں جس کے مکمل نتائج تین سے چار ہفتوں میں سامنے آتے ہیں۔وزیر صحت سندھ ڈاکٹر صغیر احمد کے مطابق صوبے کے سات اضلاع میں خسرہ سے بچاوٴ کی مہم جاری ہے جس میں اب تک چار لاکھ سے زائد بچوں کو ٹیکے لگائے جاچکے ہیں۔

مزید خبریں :