09 مارچ ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…دمے کے عارضے کا کوئی مستقل علاج نہیں، ایک بار تشخیص ہو جائے تو عمر بھر ساتھ رہتا ہے،احتیاط اور ادویات سے عارضی غیر فعال ہو سکتا ہے لیکن مستقل کوئی ریلیف نہیں، اس عارضے کے شکاربچوں میں عمر کے ساتھ دمے کے خاتمے کاتصور کلی غلط اور افسانوی ہے ،دمے کا روایتی علاج کرنے والے طبی حلقے میں اس تحقیق سے سخت تشویش پیدا ہوگئی۔ Allergy and Clinical Immunology جریدے میں شائع تحقیق میں کہا گیاکہ دمہ کے مریضو ں کے لئے کوئی مستقل ریلیف نہیں، اور نہ ہی اسے مستقل بنیادوں پر ختم کیا جاسکتا یہ عمر بھر کا روگ ہے۔اس سے پہلے کی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ اس کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ ممکن ہے اور بچوں کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ عمر کے بڑھنے کے ساتھ یہ عارضہ ختم ہو جاتا ہے۔ لیکن حال ہی میں6لاکھ دمہ کے مریضوں جن میں بالغ اور بچے بھی شامل ہیں ان پر کی گئی تحقیق نے ماضی کے تمام امکانات کو مسترد کردیا ۔ ٹورنٹو انسٹی ٹیوٹ کے محقق انڈریا گرشن کا کہنا ہے کہ ایک بار دمہ کی تشخیص ہوجائے تو عمر بھر رہتا ہے۔ محققین نے کینیڈ اکے شہر اونٹیریو میں دمہ کے مریضوں کا15سال کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا ایسے مریض جن کو1993میں اس عارضے کی تشخیص ہوئی،ان میں زیادہ تر مریضوں نے شکایات نہ ہونے پر علاج کرانا ترک کردیا۔ تحقیق میں کہا گیا کہتشخیص کے کچھ عرصیبعد مریضوں میں یہ وقتی غیر فعال ہوگیا اور کئی برس تک اس کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں لیکن 75فی صد مریضوں میں یہ بیماری دوبارہ فعال ہو گئی۔ ٹورنٹو یونی ورسٹی کے دمہ سینٹر کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ بچوں میں عمر کے ساتھ دمہ کے عارضہ مستقل ختم ہونا ایک غلط اور افسانوی تصور ہے،صرف احتیاط اور علاج سے عارضی طور پر یہ غیر فعال رہتا ہے۔