شہر شہر
24 مئی ، 2017

کراچی میں نقل کے دھندے سے پردہ اٹھ گیا

کراچی میں نقل کے دھندے سے پردہ اٹھ گیا

ہرشاخ پہ ’ملزم‘ بیٹھا ہے، انجام گلستاں کیا ہوگا، کراچی میں نقل کےدھندے سے پردہ اٹھتا ہے۔

نقل مافیا میں خود انٹر بورڈ کے اپنے ملازمین اور لیکچرر شامل ہیں، سی ٹی ڈی کی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو پیش کردی گئی۔

نہ نقل کی روک تھام ہوسکی، نہ مجرم پکڑے گئے، صرف میڈیا کے امتحانی مرکز آنے پر پابندی لگا کر سب اچھا کردیا گیا۔

سی ٹی ڈی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں نقل کا دھندا اساتذہ، بورڈ ملازمین اور ایجنٹوں کی ملی بھگت سے جاری ہے ۔

ایڈیشنل آئی جی ثناء اللہ عباسی کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ میں 13اساتذہ، 23بورڈ ملازمین اور 9ایجنٹوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

یہ ایجنٹ بورڈ ملازمین اور اساتذہ کی ملی بھگت سے پیسے لے کر اصل امیدوار کی جگہ کسی اور سے امتحان دلوانے اور من پسند سینٹر میں منتقلی کی سہولت بھی دلاتے ہیں۔

یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ امتحانی مراکز میں 13اساتذہ کی تعیناتی صدر سپلا پروفیسر فیروز کے دباؤ پر کی گئی تھی۔

مزید خبریں :