29 نومبر ، 2019
پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی ابھرتی ہوئی ہوئی فاسٹ بولر فاطمہ ثناء کا کہنا ہے کہ وہ گلی میں بھائیوں اور ان کے دوستوں کو بولنگ کراتے کراتے پاکستان کرکٹ ٹیم کی فاسٹ بولر بن گئیں اور اب ان کی خواہش ہے کہ ان کا شمار ویمن کرکٹ کی بہترین فاسٹ بولرز میں ہو۔
کراچی میں جیو سے گفتگو میں اٹھارہ سالہ فاطمہ ثناء نے بتایا کہ انہوں نے کراچی کے علاقے ناظم آباد کی گلیوں میں کرکٹ کھیلنا شروع کی، وہ بھائیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتی اور ان کی ڈیوٹی ہوتی کہ بس بولنگ کراتے رہنا۔
فاطمہ ثناء کے مطابق انہیں بیٹنگ نہیں ملتی تھی اور یوں بولنگ کرتے کرتے آج وہ پاکستان ویمن ٹیم کی بولر بن گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ گلی اور سڑک پر کھیل کر انہوں نے بہت کچھ سیکھا اور بولنگ کے بہت سے گر جان لیے۔
فاطمہ ثناء کو اس سال مئی میں ڈیانا بیگ کے انجرڈ ہونے کے بعد پاکستان ویمن ٹیم میں بیک اپ کے طور پر شامل کیا گیا تھا لیکن جنوبی افریقا میں انہوں نے اپنی تباہ کن بولنگ سے سب کو متاثر کیا۔ اس سال انہوں نے ویمن ایمرجنگ ایشیا کپ بھی کھیلااور اب ملائیشیا میں انگلینڈ کےخلاف سیریز کےلیے ان کو اسکواڈ میں منتخب کرلیا گیا ہے۔
ایک سوال پر فاسٹ بولر نے کہا کہ پاکستان کے محمد عامر اور انگلینڈ کے جیمز اینڈرسن ان کے پسندیدہ بولرز ہیں لیکن وہ جیمز اینڈر کو زیادہ فالو کرتی ہیں اور ان ہی کے جیسا بننا چاہتی ہیں جب کہ خواتین کرکٹ میں فاطمہ کی آئیڈیل آسٹریلوی ایلس پیری ہے ۔
اٹھارہ سالہ فاسٹ بولر نے مزید کہا کہ پاکستان ٹیم میں شامل ہونا فخر کی بات ہے، ثنا میر، جویریہ خان، بسمہ معروف جیسی پلیئرز کے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے اور جب وہ ان کے کیرئیر کے آغاز کی کہانیاں سنتی ہیں تو انہیں اور محنت کرنے کا حوصلہ ملتا ہے۔ فاطمہ ثنا کہتی ہیں کہ ان کی خواہش ہے کہ ثنا میر کے بعد وہ دنیا بھر میں ان کی طرح پاکستان کا نام روشن کریں۔