15 ستمبر ، 2022
اخروٹ کھانے کے عادی افراد جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں جبکہ ان میں امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یونیورسٹی آف Minnesota اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں طویل المعیاد بنیادوں پر اخروٹ کھانے سے دل کی صحت پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کم عمری سے اخروٹ کھانا عادت بنانے سے صحت کے لیے فائدہ مند عادات کو اپنانا آسان ہوجاتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اخروٹ آسانی سے دستیاب ایسی غذا ہے جو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے متعدد عناصر کی روک تھام کرتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اخروٹ میں موجود منفرد غذائی اجزا اور صحت پر ان کے اثرات سے نتائج کی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے۔
اخروٹ ہی واحد گری ہے جو نباتاتی ذرائع سے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
اسی طرح دن بھر میں 28 گرام اخروٹ کھانے سے جسم کو 4 گرام پروٹین، 2 گرام فائبر اور 45 ملی گرام میگنیشم حاصل ہوتے ہیں جبکہ متعدد اقسام کے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی اس گری میں پائے جاتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ نوجوانی سے درمیانی عمر تک اخروٹ کھانے سے دائمی امراض جیسے امراض قلب، موٹاپے اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کا آغاز 1985 میں ہوا تھا اور آنے والے برسوں میں 3 بار 3023 رضاکاروں سے تمام تفصیلات حاصل کی گئیں۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ اخروٹ کھانے سے لوگ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوجاتےہیں۔
تحقیق کے مطابق دیگر گریوں کے مقابلے میں اخروٹ کھانے سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے کیونکہ جسمانی وزن میں کمی آتی ہے، پیٹ نکلنے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ بلڈ پریشر اور خون میں چکنائی کی شرح کم ہوتی ہے۔
یہ سب عناصر امراض قلب کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ اخروٹ کھانے سے خالی پیٹ بلڈ گلوکوز کی سطح میں بھی نمایاں کمی آتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج نیوٹریشن، میٹابولزم اینڈ Cardiovascular ڈیزیز میں شائع ہوئے۔