سائنسدانوں نے سائنس فکشن کو حقیقت بناتے ہوئے معذور شخص کو چلنے کے قابل بنا دیا

ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ Gilles Weber
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ Gilles Weber

سائنسدانوں نے سائنس فکشن کو حقیقت بناتے ہوئے ایک حادثے میں مفلوج ہونے والے شخص کو دوبارہ چلنے کے قابل بنا دیا ہے۔

40 سالہ گرٹ جان اوسکام 2011 میں ایک ٹریفک حادثے میں ریڑھ کی ہڈی متاثر ہونے کے باعث مفلوج ہو گئے تھے۔

تاہم ڈاکٹروں نے ایک ایسی ڈیوائس جسم میں نصب کی جس کی مدد سے ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کے درمیان منقطع ہو جانے والا تعلق بحال ہوگیا۔

اس ڈیوائس کی بدولت وہ کھڑے ہونے، چلنے اور سیڑھیاں چڑھنے کے قابل ہوگئے ہیں۔

جرنل نیچر میں اس حوالے سے ایک تحقیق کے نتائج شائع ہوئے۔

گرٹ جان اوسکام نے بتایا کہ وہ کئی بار 100 میٹر یا اس سے زائد فاصلے تک چہل قدمی کر چکے ہیں۔

جب یہ ڈیوائس بند ہوتی ہے تو بھی وہ بیساکھی کی مدد سے چلنے کے قابل ہوتے ہیں جس سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اس طرح کی ٹیکنالوجیز سے متاثرہ اعصابی افعال کی بحالی ممکن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'میں خود کو ایک بچے جیسا محسوس کرتا ہوں جو چلنا سیکھ رہا ہے'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'اگرچہ ابھی کافی طویل سفر باقی ہے مگر اب میں کھڑا ہو سکتا ہوں، یہ ایسی خوشی ہے جس کا احساس بیشتر افراد نہیں کر سکتے'۔

2011 میں چین کے دورے کے دوران گرٹ جان اوسکام کی ریڑھ کی ہڈی ایک حادثے سے متاثر ہوئی تھی۔

اس کے 5 سال بعد وہ وہ ایک کلینیکل ٹرائل کا حصہ بنے جس کے تحت ایک ڈیوائس ان کی ریڑھ کی ہڈی میں نصب کی گئی جس کے بعد وہ سہارے سے چلنے کے قابل ہوگئے۔

اس تحقیق کا مقصد ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کے درمیان منقطع ہو جانے والے تعلق کو بحال کرنا تھا۔

سوئس فیڈرل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ طویل عرصے تک جاری رہنے والی تحقیق سے بھی گرٹ جان اوسکام دلبرداشتہ نہیں ہوئے۔

انسانوں کے چلنے کے دوران دماغ ریڑھ کی ہڈی کے اعصاب کو احکامات بھیجتا ہے اور ان اعصاب کو نقصان پہنچنے سے لوگ معذور ہو جاتے ہیں۔

مگر اس نئی ڈیوائس سے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے درمیان رابطہ بحال کرنے میں کامیابی حاصل کی گئی۔

یہ ڈیوائس دماغی احکامات کو سمجھنے کے چند منٹ لوگوں کو چلنے پھرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

اس سے پہلے بھی 2022 میں ریڑھ کی ہڈی کے اعصاب کو متحرک کرکے ایک معذور شخص کو کسی حد تک چلنے میں مدد فراہم کی گئی تھی۔

مگر اس نئی تحقیق میں پہلی بار مریض کی اپنی دماغی سرگرمیوں کو استعمال کرکے ٹانگوں کی حرکت کو یقینی بنایا گیا۔

اس ڈیوائس کے لیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا تاکہ دماغی احکامات پر عملدرآمد یقینی بنایا جاسکے۔

مزید خبریں :