کورونا وائرس کی تشخیص کا عمل ناقص قرار، دوتہائی متاثرہ افراد بچ نکلتے ہیں

مسافروں کی اسکریننگ کے دوران بخار چیک کیا جاتا ہے اور متعدد سوالات کیے جاتے ہیں: ماہرین— فوٹو:فائل

امریکی اور برطانوی ماہرین نے کورونا وائرس کے تشخیص کے عمل کو ناقص قرار دے دیا۔

چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا مہلک کورونا وائرس دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے صرف چین میں ہلاکتوں کی تعداد 2700 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 80 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔

چین کے علاوہ کورونا دیگر ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے اور کئی ملکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، یہ مہلک وائرس ایشیا سے یورپ اور افریقا تک پھیل چکا ہے۔

اب تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہوائی سفر کرنے والے مسافروں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے عمل کے دوران آدھے سے زیادہ کیس رپورٹ ہی نہیں ہوپاتے۔

رپورٹ کے مطابق مسافروں کی اسکریننگ کے دوران بخار چیک کیا جاتا ہے اور متعدد سوالات کیے جاتے ہیں۔

امریکا اور برطانیہ کے محققین کی ایک تحقیق سائنس جرنل ای لائف میں شائع ہوئی ہے جس میں اسکریننگ کے عمل، کورونا وائرس کے اثرات اور مریض میں علامات ظاہر ہونے کے وقت کا جائزہ لیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کی گئی تحقیق کے مطابق اس طرح کے موقع پر لازماً بہت سارے کیسز تشخیص سے رہ جاتے ہیں جس پر دنیا کو ایک بار پھر تشخیص کے طریقہ کار کا جائزہ لینا ہوگا۔

امریکا کی یونیورسٹی آف شکاگو کی اسکالر کیٹلین گوسٹک کے مطابق جب تک کسی میں مکمل  علامات ظاہر نہ ہوں تو اس کی تشخیص ممکن نہیں ہوتی۔

ماہرین کے مطابق ائیر پورٹس پر مسافروں کی اسکریننگ کے دوران دو تہائی مسافروں میں تشخیص ہی نہیں ہوپاتی اور یہ انسانی غلطی نہیں بلکہ وائرس کے اثرات کا نتیجہ ہوتا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق مریض میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے میں 10 سے 14 دن لگتے ہیں جبکہ اس عرصے میں بار بار بخار چیک کرنا بھی بے سود ہے۔

ماہرین کے مطابق ہوائی جہاز کے مسافروں کو 4 کیٹیگری میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ایک وہ جن میں علامات ہوتی ہیں لیکن وہ اس سے بے خبر ہوتے ہیں، دوسری وہ جو واقف ہوتے ہیں مگر علامت ظاہر نہیں ہوتیں۔

تیسری کیٹیگری میں وہ لوگ ہیں جن میں ظاہری علامات بھی ہوتی ہیں اور وہ اس سے واقف بھی ہوتے ہیں جبکہ چوتھے وہ جن میں کوئی ظاہری علامت بھی نہیں ہوتی اور نہ اس سے وہ واقف ہوتے ہیں۔

اسکالر کیٹلین گوسٹک کے مطابق ماہرین کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ آخری کیٹیگری والے مسافروں کی روایتی طریقے سے تشخیص نہیں کی جاسکتی جبکہ وہ افراد جن میں ظاہری علامات بھی ہوتی ہیں اور وہ اس سے واقف بھی ہوتے ہیں، ان کی جانب سے بتائے جانے پر ہی تشخیص ممکن ہے۔

خیال رہے کہ چین کے علاوہ جاپان اور دیگر 45 ممالک میں بھی 55 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں افراد اس سے متاثر ہیں۔ 

کئی ممالک میں وہ افراد بھی کورونا وائرس کے باعث انتقال کرچکے ہیں جن میں ابتدائی طور پر علامات نہیں پائی گئیں تاہم بعدازاں ان میں اِس مہلک وائرس کی تصدیق ہوئی۔

مزید خبریں :