سندھ کے نگران وزراء مشکلات کا شکار

وزیر قانون اور اطلاعات جمیل یوسف کو چائے کی زائد المعیاد پتی اور دودھ فراہم کی گئی—جیو نیوز تصویر۔

کراچی: سندھ میں سیاسی بھرتیوں کا خمیازہ نگرانوں کو بخوبی بھگتنا پڑ رہا ہے۔

سندھ سیکرٹیریٹ اور صوبائی اسمبلی بلڈنگ میں ان دنوں ویرانی چھائی ہوئی ہے اور بہت کم سرکاری ملازمین دفاتر آتے ہیں جبکہ بیشتر حاضری لگا کر چلے جاتے ہیں۔

نگران وزراء کے احکامات کی بجا آوری کے کیلئے اکا دکا سرکاری اہلکار دستیاب ہوتے ہیں جبکہ محکمے کا یہ حال ہے کہ سندھ کے اطلاعات اور قانون کے نگران وزیر کو زائد المیعاد ٹی بیگز فراہم کردیئے گئے۔

سندھ کے نگران وزیر اطلاعات جمیل یوسف کو سندھ کی اولڈ اسمبلی بلڈنگ کی پہلی منزل پر وزیر قانون کا دفتر دیا گیا ہے جہاں کا زیادہ تر اسٹاف سابقہ صوبائی وزیر کے ساتھ ہی غائب ہے۔

عید کی چھٹیوں کے بعد منگل کو جمیل یوسف نے دفتر جوائن کیا تو زیادہ تر دفتری اسٹاف چھٹیوں سے واپس دفتر نہیں پہنچا تھا۔

جمیل یوسف نے جیو نیوز کو بتایا کہ اس صورتحال پر انہوں نے اپنے کاروباری دفتر سے اپنے ذاتی ملازمین کو بلوا کر کام شروع کیا۔

دفتر کا ائیرکنڈیشنر، فریج، مائیکرو اوون، پلیٹس، چائے کے کپ وغیرہ بھی غائب تھے جن کے بارے میں پتہ چلا کہ وہاں کے سابقہ وزیر ساتھ لے گئے تھے۔

جمیل یوسف کے مطابق انہوں نے استعمال کی بیشتر ضروری چیزیں اپنے گھر سے منگوائیں، سرکاری سیکریٹری نہیں تھا تو انہوں نے اپنے کاروباری دفتر سے سیکریٹری کو بلواکر کام شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں دن کے اوقات میں کھانے پینے کی چیزوں کی ضرورت نہیں پڑی مگر منگل کو پہلے ورکنگ ڈے پر چائے منگوائی تو بتایا گیا کہ چائے کی پتی، خشک دودھ اور چینی بھی موجود نہیں تھی جس پر انہوں نے سرکاری عملے کو یہ چیزیں لانے کا کہا۔

انہوں نے بتایا کہ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن آفس سے انہیں چائے کا سامان بجھوایا گیا۔

جمیل یوسف کے مطابق انہوں نے سرکاری اداروں کی حالت زار اور کارکردگی کے پیش نظر احتیاطاً اس سامان کو چیک کیا تو ٹی بیگز زائد المیعاد نکلے جن کی غالباً اسٹور میں پڑے پڑے سال 2017 میں مدت ختم ہوچکی تھی۔

دودھ پر میعاد کی تاریخ پڑھنے کے قابل نہ تھی جس پر انہوں نے تمام سامان واپس بجھوادیا۔

انہوں نے بتایا کہ دیگر وزراء کے ساتھ بھی اس سے ملتا بلتا رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔

ایک سرکاری کام کیلئے انہیں کئی کئی مرتبہ بولنا پڑتا ہے پھر بھی کوئی نہیں سنتا۔ اس صورتحال پر وہ ایکشن لے رہے ہیں۔

اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن سندھ انفارمیشن معیز پیرزادہ نے جیو نیوز کو بتایا کہ گزشتہ روز منسٹر آفس سے بعض چیزوں کی ڈیمانڈ آئی تھی۔ انہوں نے متعلقہ افسر کو تمام سامان فراہم کرنے کی ذمے داری لگائی۔

آفیسر نے مارکیٹ سے سامان خرید کر فراہم کردیا تاہم کچھ دیر بعد انہیں منسٹر آفس سے شکایت آئی کہ چائے کی پتی زائد المیعاد ہے جس پر متعلقہ آفیسر نے سامان واپس لے کر اسٹور سے تبدیل کرادیا تھا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جمیل یوسف نے مزید بتایا کہ انہوں نے سندھ کے نگران وزیر کی حیثیت سے اپنے دو عہدوں کی تنخواہ اور دیگر مراعات لینے سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے آٹھ جون کو بطور نگران صوبائی وزیر حلف اٹھایا اور 11 جون کو ان کو وزارت انفارمیشن، آرکائیو، انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، قانون اور پارلیمنٹری، کلائمنٹ چینج ماحولیات، اور کوسٹل ڈویلپمنٹ کے قلمدان بھی صوبے گئے۔

جمیل یوسف نے بتایا کہ انہوں نے 13 جون کو نگران وزیر اعلی سندھ کو خط ارسال کر دیا تھا کہ وہ اس مقررہ مدت میں اپنے عہدوں کی تنخواہ لیں گے اور نہ ہی ان عہدوں کے لیے مخصوص گاڑی، ڈرائیور، پیٹرول، میڈیکل یا دیگر کوئی امراتہ وصول کریں گے۔

جمیل یوسف نے بتایا کہ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو بھی خط لکھ کر حلف نامے میں اپنی اور اپنی اہلیہ کے نام تمام اثاثہ جات ظاہر کر دیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیسا کہ میں جس صورتحال سے دوچار ہوں۔ ویسے تو یہ مشکل کام ہے مگر ان کی خواہش اور پوری کوشش ہوگی کہ ان کے زیر انتظام وزارتوں میں کچھ بہتری لا سکیں۔

مزید خبریں :